بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبیﷺ کے پیرو کا ر ہیں انکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
فتوح البلدان بلاذری میں ہے کہ: جب سمرقند فتح ہوا تو وہاں کے لوگوں کو کسی طرح پتہ چل گیا کہ اصل ترتیب اسلام میں یہ ہے کہ: سب سے پہلے اسلامی لشکر کی طرف سے وہاں کے غیرمسلموں کو اسلام کی دعوت دی جائے۔ اگر وہ لوگ د عوتِ اسلام قبول نہ کریں تو انہیں جزیہ کی پیش کش کی جائے اگر وہ اس پیش کش کو بھی ٹھکرادیں تو پھر اسلامی لشکر کو کفار کے اس ملک یا شہر پر حملہ کی اجازت ہے کہ وہ حملہ کردے۔
تو اہل سمرقند کو ایک عرصہ بعد ہوش آیا کہ اسلامی لشکر نے بغیر دعوت اسلام دئیے اور جزیہ کی پیش کش کیے سمرقند کو فتح کرلیا ہےجبکہ مسلمان وہاں بس گئے تھے اور گھر بنالیے تھے تو اہل سمرقند نے ایک وفد حضرت عمربن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں روانہ کیا جنہیں خلفاء راشدین میں شمار کیا جاتا ہے اور خلیفہ خامس کہا جاتا ہے تو وفد نے ان کی خدمت میں جاکر شکایت کی کہ سمرقند کو اس سنت اور شرعی حکم پر عمل کیے بغیر مسلمانوں نے فتح کیا ہے۔
تو انہوں نے سمرقند کے قاضی کے نام ایک خط لکھا کہ یہ خط ملتے ہی فوراً عدالت لگاؤ اور گواہی طلب کرو کہ جس وقت مسلمانوں نے سمرقند کو فتح کیا تو کیا اس سنت پر عمل کیا گیا تھا کہ نہیں؟ اگر اس سنت پر عمل کا کوئی ثبوت نہ ملے تو تمام مسلمان فوجیں اسی وقت سمرقند چھوڑ کر اس کی حدود سے باہر جاکر کھڑی ہوجائیں اس کے بعد اس سنت پر عمل کریں۔ پہلے اہل سمرقند کو اسلام کی دعوت دیں‘ اگر منظور ہو تو فبہا ورنہ جزیہ کا کہیں‘ اسے بھی اگر نہ مانیں تب جہاد کریں۔
قاضی صاحب نے خط ملتے ہی عدالت قائم کی‘ مدعا علیہ مسلمانوں کی فوج کے کمانڈر ہیں اور دنیا کی تاریخ میں شاید اس واقعہ کی نظیر نہ ملے کہ ایک کمانڈر جس نے اپنی شمشیر کی نوک سے اتنا اہم علاقہ ترکستان کا دارالخلافہ فتح کیا تھا‘ وہ قاضی کے سامنے ایک مدعا علیہ اور ایک معمولی مسلمان کی حیثیت سے حاضر تھا۔ اس سے پوچھا گیا اس نے اعتراف کیا کہ ہاں مجھ سے یہ غلطی ہوئی کہ میں یلغار میں اور اسلامی فتوحات کے تسلسل میں اس ( باقی صفحہ نمبر9 پر)
(بقیہ:پیغمبر اسلام کا غیرمسلموں سے حسن سلوک)
اہم شرعی حکم پر عمل نہیں کرسکا۔جب یہ معاملہ ثابت ہوگیا تو قاضی صاحب نے حکم دیا کہ مسلمان سمرقند شہر خالی کردیں مسلمانوں نے گھر بنالیے تھے‘ کھیتیاں جوت لیں تھیں۔ بہت سے لوگوں نے سمرقند کو اپنا شہر بنالیا تھا تو سب کچھ چھوڑ کر دامن جھاڑ کر چلے گئے۔ باہر جاکر کھڑے ہوگئے۔ جب وہاں کے بت پرستوں اور مشرکوں نے یہ معاملہ دیکھا کہ ان کے دلوں میں شریعت کا اتنا احترام ہے اور عدل و انصاف کا ان کے دلوں میں اتنا لحاظ ہے کہ وہ اپنے قائد اور چیف آف آرمی سٹاف پر اسے نافذ کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اب لڑائی کی ضرورت نہیں ہم خود مسلمان ہوتے ہیں۔ چنانچہ سمرقند سارے کا سارا مسلمان ہوگیا۔ (عطاء الرحمن صاحب) (بشکریہ: ماہنامہ تدریس القرآن)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں